٭٭٭٭کہانی٭٭٭٭
بچہ اپنی ماں کے ساتھ دوکان میں داخل ہوا ، دکاندار نے بچےکی طرف دیکھا تو وہ اسے بہت ہی پیارا لگا ،
دوکان دار نے ٹافیوں والا ڈبہ اٹھایا اور کھول کر بچے کے سامنے کر دیا، بچے نے سوالیہ نظروں سے دکاندار کی طرف دیکھا تو دکاندار نے کہا بیٹا آپ اس میں سے ٹافیاں لے لو ، بچے نے انکار کر دیا دکاندار نے اصرار کیا لیکن بچہ نہ مانا،
دکاندار نے بچے کی ماں کی طرف دیکھا ، ماں نے اپنے بیٹے کو ٹافیاں لینے کی اجازت دے دی اور ٹافیاں لینے کو کہا لیکن بچے نے نفی میں سر ہلا دیا ، اب دکاندار کے ساتھ ساتھ ماں بھی حیران ہو گئی کہ بچہ ٹافیاں کیوں نہیں لے رہا ،
آخر کار دکاندار نے خود ڈبے میں سے مٹھی بھر کر ٹافیاں نکالی اور ہاتھ بچے کی طرف بڑھایا ب...چے نے فورا" ہی ٹافیاں لے لیں اور خوش ہوگیا۔
گھر آ کر ماں نے بچے سے پوچھا کہ کیا وجہ تھی کہ تم نے پہلے ٹافیاں نہیں لی پھر جب دکاندار نے دی تو تم نے فورا" پکڑ لی۔
بچے نے مسکرا کر کہا کہ پہلے دکاندار مجھے ڈبے میں سے ٹافیاں نکالنے کو کہہ رہا تھا اور میرے ہاتھ چونکہ چھوٹے ہیں تو میری مٹھی میں کم ٹافیاں آتی لیکن جب دکاندار نے خود مٹھی بھری تو اسکا ہاتھ بڑا ہونے کی وجہ سے ٹافیاں زیادہ آئی تو اس لیے میں نے لے لی ۔
ماں یہ سن کر مسکرا دی -
اس کہانی سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ
جب ہم اللہ سے کچھ مانگتے ہیں تو اپنی سوچ کے مطابق مانگتے ہیں لیکن اللہ ہمیں اپنی شان کے مطابق عطا فرماتا ہے تو ہم اللہ سے اسکی شان کے مطابق مانگا کریں ، اس کے خزانوں میں کوئی کمی نہیں ہے اور نہ ہی آتی ہے ـ
No comments:
Post a Comment